سحر سے شب کا نقاب اترا تو میں نے دیکھا
سحر سے شب کا نقاب اترا تو میں نے دیکھا
زمیں پہ جب آفتاب اترا تو میں نے دیکھا
شباب میں تو نظر نہ اس سے ملا سکا میں
حیات کا جب شباب اترا تو میں نے دیکھا
نہ شعلگی تھی نہ روشنی تھی نہ دل کشی تھی
فلک سے نیچے شہاب اترا تو میں نے دیکھا
ہوا میں خنکی فضا میں مستی بہکتا موسم
نظر سے جام شراب اترا تو میں نے دیکھا
خموش ساحل مچلتی موجیں اداس منظر
اک آدمی زیر آب اترا تو میں نے دیکھا
میں غیر جس کو سمجھ رہا تھا وہ میں ہی خود تھا
لباس غیظ و عتاب اترا تو میں نے دیکھا
غرور اس کا غم و الم کی گرفت میں تھا
جب اس پہ قہر و عذاب اترا تو میں نے دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.