سہما سہما ہر اک چہرہ منظر منظر خون میں تر
سہما سہما ہر اک چہرہ منظر منظر خون میں تر
شہر سے جنگل ہی اچھا ہے چل چڑیا تو اپنے گھر
تم تو خط میں لکھ دیتی ہو گھر میں جی گھبراتا ہے
تم کیا جانو کیا ہوتا ہے حال ہمارا سرحد پر
بے موسم ہی چھا جاتے ہیں بادل تیری یادوں کے
بے موسم ہی ہو جاتی ہے بارش دل کی دھرتی پر
آ بھی جا اب آنے والے کچھ ان کو بھی چین پڑے
کب سے تیرا رستہ دیکھیں چھت آنگن دیوار و در
جس کی باتیں اماں ابو اکثر کرتے رہتے ہیں
سرحد پار نہ جانے کیسا وہ ہوگا پرکھوں کا گھر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.