سہمے سہمے چلتے پھرتے لاشے جیسے لوگ
سہمے سہمے چلتے پھرتے لاشے جیسے لوگ
وقت سے پہلے مر جاتے ہیں کتنے ایسے لوگ
سر پر چڑھ کر بول رہے ہیں پودے جیسے لوگ
پیڑ بنے خاموش کھڑے ہیں کیسے کیسے لوگ
چڑھتا سورج دیکھ کے خوش ہیں کون نہیں سمجھائے
تپتی دھوپ میں کمھلائیں گے غنچے جیسے لوگ
شب کے راج دلارو سوچو اپنا بھی انجام
شب کا کیا ہے کاٹ ہی دیں گے جیسے تیسے لوگ
غم کا درماں سوچنے بیٹھے تھے جو رات گئے
فکر فردا لے کر اٹھے بزم مے سے لوگ
محسنؔ اور بھی نکھرے گا ان شعروں کا مفہوم
اپنے آپ کو پہچانیں گے جیسے جیسے لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.