سہنے کو تو سہہ جائیں غم کون و مکاں تک
سہنے کو تو سہہ جائیں غم کون و مکاں تک
اے خالق ہر درد مگر پھر بھی کہاں تک
پہنچے نہ کہیں دیدۂ خوننابہ فشاں تک
وہ حرف شکایت نہیں آیا جو زباں تک
یہ میری نگاہوں کے بنائے ہوئے منظر
کمبخت وہیں تک ہیں نظر جائے جہاں تک
اک رسم وفا تھی وہ زمانے نے اٹھا دی
اک زحمت بیکار تھی اٹھتی بھی کہاں تک
تم معتمد راز تھے کس طرح سے پہنچی
حیرت ہے مری بات زمانے کی زباں تک
چھوٹے جو قفس سے تو وہی قید چمن تھی
آزاد یہاں تک تھے گرفتار یہاں تک
تصویر رخ یار کھنچی جاتی ہے یاورؔ
ملتی ہے فریب غم دوراں سے کہاں تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.