صحرا دکھائی دے نہ سمندر دکھائی دے
صحرا دکھائی دے نہ سمندر دکھائی دے
اب تک وہی بچھڑنے کا منظر دکھائی دے
کیا کیا مری نظر نے دیے ہیں مجھے فریب
منظر بھی اب مجھے پس منظر دکھائی دے
تھا کیا حسین شہر کبھی شہر دل کہ اب
در ہی دکھائی دے نہ کوئی گھر دکھائی دے
ملتے ہیں کیسے لوگ محبت کے نام پر
کب ان کی آستینوں میں خنجر دکھائی دے
قربت سے اس کی راز ہوا آشکار یہ
وہ کھوکھلا درخت تناور دکھائی دے
کیا بات ہے کہ کوچہ و بازار میں ہمیں
نسرینؔ جو دکھائی دے پتھر دکھائی دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.