صحرائے آرزو میں نہ ہرگز قیام کر
صحرائے آرزو میں نہ ہرگز قیام کر
خودداری جنوں کا بھی کچھ احترام کر
کیف الم میں ڈوب خودی کو دوام کر
نظم غم حیات کا یوں اختتام کر
خود کو اسیر پنجۂ صد اہتمام کر
منسوب سرگزشت وفا ان کے نام کر
رنگ شب دراز بدل اشک خون سے
شایان شان صبح طرب اہتمام کر
مانا کہ تلخیوں کے سوا اس میں کچھ نہیں
ساقی سے ہے خلوص تو توقیر جام کر
اب جذبۂ کلیم ضروری نہیں تو پھر
بے قید طور تو بھی تجلی کو عام کر
یہ چشم نم ہے دل کی تباہی پہ کس لیے
باسطؔ اصول غم کو نہ محفل میں عام کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.