صحرائے خیال کا دیا ہوں
صحرائے خیال کا دیا ہوں
ویرانۂ شب میں جل رہا ہوں
ساغر کی طرح سے چور ہو کر
محفل میں بکھر بکھر گیا ہوں
اپنے ہی لہو کی روشنی میں
نیرنگ جہاں کو دیکھتا ہوں
وہ چاند ہوں گردشوں میں آ کر
خود اپنی نظر سے کٹ گیا ہوں
ہر عہد ہے میرے دم سے رنگین
میں نغمۂ ساز ارتقا ہوں
آئینہ صفت نظر سے تیری
عکس در و بام بن گیا ہوں
احساس کی تلخیوں میں ڈھل کر
میں درد کا چاند بن گیا ہوں
سن لو مجھے میکدہ پرستو!
بھیگی ہوئی رات کی صدا ہوں
گل زار میں رہ کے بھی رضاؔ میں
خوشبو کے لیے ترس گیا ہوں
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 211)
- Author : shahzaad ahmad
- مطبع : Ali Printers, 19-A Abate Road, Lahore (1988)
- اشاعت : 1988
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.