صحرا کا کوئی پھول معطر تو نہیں تھا
صحرا کا کوئی پھول معطر تو نہیں تھا
تھا ایک چھلاوا کوئی منظر تو نہیں تھا
پھر کیوں تری تصویر ڈھلی روح میں میری
افسوں تری آنکھوں کا مصور تو نہیں تھا
بن کر مرا اپنا وہ بنا حسرت جاوید
تھا خاک کا پتلا ہی مقدر تو نہیں تھا
میں بھی تری خلوت کا کوئی ناز چراتا
ایسا کوئی قسمت کا سکندر تو نہیں تھا
افسانہ تری زلف کا اے جان تمنا
میں کیسے سناتا مجھے ازبر تو نہیں تھا
تلخابۂ دل تھا کہ حوادث کا شرر تھا
فریاد نہ کرتا کوئی پتھر تو نہیں تھا
خود آگ میں اپنی ہی میں جلتا رہا اکثر
برگشتہ میں تجھ سے مرے داور تو نہیں تھا
ہم نے بھی عظیمؔ آج غزل تیری سنی ہے
اسلوب بیاں تیرا موئثر تو نہیں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.