صحرا کو دیکھتا ہوں کبھی اپنے گھر کو میں
صحرا کو دیکھتا ہوں کبھی اپنے گھر کو میں
مشکل یہ آ پڑی ہے کہ جاؤں کدھر کو میں
بدلے دل و نگاہ تو ہر شے بدل گئی
حیرت سے دیکھتا ہوں ترے بام و در کو میں
غیروں کا جام بھرتے ہو آنکھیں بچا کے کیوں
پہچانتا ہوں خوب تمہاری نظر کو میں
اب کیسا غم کہ ہو چکا ادراک زندگی
مدت ہوئی کہ بھول گیا چارہ گر کو میں
یوں لغزش قدم کے بہانے ہزار تھے
الزام دے رہا ہوں خود اپنی نظر کو میں
پہچانتا نہیں ہوں نقوش قدم ابھی
ہر روز دیکھتا ہوں تری رہ گزر کو میں
احمدؔ خزاں کے دور میں کھلتا ہے گل کہیں
لاؤں کہاں سے ڈھونڈ کر اہل نظر کو میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.