صحرا کو یوں بدل کے سمندر بنا دیا
صحرا کو یوں بدل کے سمندر بنا دیا
کیا خوب اس نے جون دسمبر بنا دیا
یہ التجا تھی پھول کو رنگت عطا کرے
اس نے تو پورے باغ کو بہتر بنا دیا
جادو کیا خدا نے مری ڈور تھام کر
گرتا ہوا سوار سکندر بنا دیا
اک راستا دکھا کے نوازا ہے اور پھر
اس نے سفر میں راہ کو رہبر بنا دیا
سیکھا ہے شاعری کا ہنر حادثات سے
ٹوٹا جو دل تو دل نے سخنور بنا دیا
بچھڑا بھی اس طرح کہ محبت کے درد نے
جو بھی کہا ہے شعر مقرر بنا دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.