صحرا لگے کبھی کبھی دریا دکھائی دے
صحرا لگے کبھی کبھی دریا دکھائی دے
حیران ہوں میں کیا ہے جہاں کیا دکھائی دے
آواز کوئی ہو میں اسی کی صدا سنوں
ہر سمت مجھ کو ایک ہی چہرہ دکھائی دے
نادانیوں کا دل کی بھی کوئی علاج ہو
بن کے وہ غیر بھی مجھے اپنا دکھائی دے
مجھ کو تو انجمن ہی لگا اپنی ذات میں
اک شخص دوسروں کو جو تنہا دکھائی دے
کس کا یقین کیجیے کس کا نہ کیجیے
ہر چارہ گر مجھے تو لٹیرا دکھائی دے
جاویدؔ اپنی اپنی بصیرت کی بات ہے
سب دن کہیں مجھے تو اندھیرا دکھائی دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.