صحرا میں اب تو جا کر اک گھر بنایا جائے
صحرا میں اب تو جا کر اک گھر بنایا جائے
بستی سے بھر گیا دل جنگل بسایا جائے
کیوں اپنے غم کی ان سے حالت بیان کر کے
مٹی میں آبرو کو اپنی ملایا جائے
سودائے عاشقی کا ہے آج پھر تقاضا
پھر قیس کے جنوں کا جلوہ دکھایا جائے
آؤ کہ شیخ جی کو ساغر دکھا کے دیکھیں
اک بار شیخ کو بھی اب آزمایا جائے
شاید ہمارے گھر پر وہ بھول کر ہی آئیں
اس آسرے پہ اپنے گھر کو سجایا جائے
اس سنگ دل کے شائقؔ بدلے ہوئے ہیں تیور
اپنا فسانۂ دل کیوں کر سنایا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.