صحرا میں ہر طرف ہے وہی شور العطش
صحرا میں ہر طرف ہے وہی شور العطش
دریا کا رخ بدل نہ سکے لوگ آخرش
پائے گئے ہیں ایک خط مستقیم پر
یکساں ہیں اب ہماری نظر میں جہات شش
رخ سے حقیقتوں کے حجابات اٹھ گئے
اب اعتبار دید پہ کھائے گا کون غش
وہ اختیار دید کی صورت نہیں رہی
دل سے نکل چکا ہے ہر اک تیر نیم کش
اے آفتاب صبح فراغت ادھر کہاں
ہم لوگ پی رہے ہیں ابھی زہر کشمکش
حامدؔ حریم ذات میں خود اپنی دیکھیے
آخر چھپا ہوا ہے یہاں کون برق وش
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.