Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

صحرا میں ہوں جنوں کے بھی آثار ہی نہیں

سہیل امجد

صحرا میں ہوں جنوں کے بھی آثار ہی نہیں

سہیل امجد

MORE BYسہیل امجد

    صحرا میں ہوں جنوں کے بھی آثار ہی نہیں

    سر پھوڑنے کے واسطے دیوار ہی نہیں

    جس کی دوائے دل کی ضرورت کے واسطے

    ہم چارہ گر ہوئے تو وہ بیمار ہی نہیں

    اپنے وطن کی خاک لیے پھر رہا ہوں میں

    اس کی وفاؤں سے مجھے انکار ہی نہیں

    تقدیر کے ہیں کھیل جواں عشق جب ہوا

    تب کھیلنے کے واسطے منجھدار ہی نہیں

    ہم رہ نورد شوق کو صحرا ہی ٹھیک ہے

    کیا لطف میکدے میں اگر یار ہی نہیں

    صد افتخار غیروں کو دیدار عام ہے

    صد حیف ہم کو دعوت دیدار ہی نہیں

    بے بس ہی کر دیا ہے ارادوں نے اے سہیلؔ

    قسمت نے کر دیا مجھے لاچار ہی نہیں

    مأخذ :
    • کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 332)
    • مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے