صحرا میں جو ہم آکر ٹھہرے ہیں تو ڈر کیا ہے
صحرا میں جو ہم آکر ٹھہرے ہیں تو ڈر کیا ہے
ہم خانہ بدوشوں کا سامان سفر کیا ہے
کہرے کا سا اک عالم آتا ہے نظر ہم کو
وادیٔ شب غم میں کیا جانے کدھر کیا ہے
مہر و مہ و انجم سے آگے ہے تری منزل
معلوم نہیں تجھ کو پرواز بشر کیا ہے
یہ سلسلہ یادوں کا وہ قافلہ جلوؤں کا
تاریکئ شب کیا ہے اور نور سحر کیا ہے
آشفتہ مزاجی کا کیا اس سے کریں شکوہ
دیوانے کو خود اپنی حالت کی خبر کیا ہے
جھوٹے ہیں سبھی رشتے کیا ان کا یقیں احمدؔ
عالم ہے سرابوں کا اور پیش نظر کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.