Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

صحرا میں کڑی دھوپ کا ڈر ہوتے ہوئے بھی

شوزیب کاشر

صحرا میں کڑی دھوپ کا ڈر ہوتے ہوئے بھی

شوزیب کاشر

MORE BYشوزیب کاشر

    صحرا میں کڑی دھوپ کا ڈر ہوتے ہوئے بھی

    سائے سے گریزاں ہوں شجر ہوتے ہوئے بھی

    ماں باپ کا منظور نظر ہوتے ہوئے بھی

    محروم وراثت ہوں پسر ہوتے ہوئے بھی

    یہ جبر مشیت ہے کی تنہائی کی عادت

    میں قید ہوں دیوار میں در ہوتے ہوئے بھی

    ہم ایسے پرندوں کی ہے اک پیڑ سے نسبت

    اڑ کر کہیں جاتے نہیں پر ہوتے ہوئے بھی

    ہر چیز لٹا دینا فقیروں کا ہے شیوہ

    کم ظرف ہیں کچھ صاحب زر ہوتے ہوئے بھی

    اس دیس کا باسی ہوں کی جس دیس کا ہاری

    مایوس ہے شاخوں پہ ثمر ہوتے ہوئے بھی

    سورج سے کرے دوستی اک کور بسر کیا

    جلوے کی نہیں تاب نظر ہوتے ہوئے بھی

    کچھ ہار گئے جبر کے با وصف بھی ظالم

    کچھ جیت گئے نیزوں پہ سر ہوتے ہوئے بھی

    تجھ جیسا عدد اپنے تئیں کچھ بھی نہیں ہے

    میں تیری ضرورت ہوں صفر ہوتے ہوئے بھی

    ہنسنا مری آنکھوں کا گوارا نہیں اس کو

    اور دیکھ نہیں سکتا ہے تر ہوتے ہوئے بھی

    پھر دشت نوردی نے دکھائی یہ کرامت

    میں شہر میں تھا شہر بدر ہوتے ہوئے بھی

    اس بار تھے کچھ دوست مرے مد مقابل

    سینے پہ سہے وار سپر ہوتے ہوئے بھی

    ایسے بھی زبوں حال کئی لوگ ہیں کاشرؔ

    بے گھر ہیں اسی شہر میں گھر ہوتے ہوئے بھی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے