صحرا و دشت و سرو و سمن کا شریک تھا
صحرا و دشت و سرو و سمن کا شریک تھا
وہ درد کی دوا تھا دکھن کا شریک تھا
وہ کیا سمجھ سکے گا مرے عشق کا مقام
جو روح کے سفر میں بدن کا شریک تھا
دیکھی نہ ہم نے جس کی جبیں پر کبھی شکن
وہ دل کی ایک ایک چبھن کا شریک تھا
اک لمحے کو وہ آیا تصور میں تو لگا
جیسے وہ سارے دن کی تھکن کا شریک تھا
خاموشیوں سے آج ہیں ہم محو گفتگو
وہ ساتھ ہی نہیں جو سخن کا شریک تھا
اللہ اس چراغ کو روشن رکھے سدا
جو تیرگی میں پہلی کرن کا شریک تھا
سیراب کر گیا کسی آنگن کو جو عدیلؔ
وہ میری پیاس میری گھٹن کا شریک تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.