صحرا صحرا گھوم رہے ہیں کیا کیا سوانگ رچائے ہیں
صحرا صحرا گھوم رہے ہیں کیا کیا سوانگ رچائے ہیں
آج تمہارے شہر میں پیارے جوگی بن کر آئے ہیں
چاروں اور اندھیرا پا کر من کی جوت جگائے ہیں
جو عالم میں رسوا کر دے ایسا روگ لگائے ہیں
غم کی باتیں کہتے کہتے ہونٹوں کو سی لیتے ہیں
کتنا بوجھ ہے بھاری دل پر جو برسوں سے اٹھائے ہیں
ہم ہیں تنہا رین اندھیری طوفانوں کا جھونکا بھی
چلتے ہی بجھ جاتے ہیں سب جتنے چراغ جلائے ہیں
صوفیؔ جی دیوانہ ٹھہرے عقل و ہوش کی بات کہاں
لیکن وہ بھی تجھ سے بچھڑ کر آج بہت پچھتائے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.