صحرا سے آنے والی ہواؤں میں ریت ہے
صحرا سے آنے والی ہواؤں میں ریت ہے
ہجرت کروں گا گاؤں سے گاؤں میں ریت ہے
اے قیس تیرے دشت کو اتنی دعائیں دیں
کچھ بھی نہیں ہے میری دعاؤں میں ریت ہے
صحرا سے ہو کے باغ میں آیا ہوں سیر کو
ہاتھوں میں پھول ہیں مرے پاؤں میں ریت ہے
مدت سے میری آنکھ میں اک خواب ہے مقیم
پانی میں پیڑ پیڑ کی چھاؤں میں ریت ہے
مجھ سا کوئی فقیر نہیں ہے کہ جس کے پاس
کشکول ریت کا ہے صداؤں میں ریت ہے
- کتاب : Dunya Zaad (Pg. 133)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.