صحرا سے بھی ویراں مرا گھر ہے کہ نہیں ہے
صحرا سے بھی ویراں مرا گھر ہے کہ نہیں ہے
اس طرح سے جینا بھی ہنر ہے کہ نہیں ہے
یہ دنیا بسائی ہے جو اک بے خبری کی
اس میں کہیں یادوں کا گزر ہے کہ نہیں ہے
ہے جسم کے زنداں میں وہی روح کی فریاد
اس کرب مسلسل سے مفر ہے کہ نہیں ہے
دیوار کے سائے نے تمہیں روک لیا تھا
اب ہمت ایمائے سفر ہے کہ نہیں ہے
جس کے لئے بے خواب رہا کرتی ہیں آنکھیں
وہ آنکھ بھی آشفتہ مگر ہے کہ نہیں ہے
ہم شعلۂ جاں تیز ہواؤں سے بچا کر
زندہ ہیں مگر اس کو خبر ہے کہ نہیں ہے
اب کون رہا ہے جو ہمیں اتنی خبر دے
جو حال ادھر ہے وہ ادھر ہے کہ نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.