صحرا سے تہی تھے رم دریا میں نہیں تھے
صحرا سے تہی تھے رم دریا میں نہیں تھے
ہم لوگ ترے کنج فسانہ میں نہیں تھے
دل خود سے جدا ہو کے انہیں ڈھونڈ رہا تھا
وہ دن کہ جو امکان زمانہ میں نہیں تھے
اک حیرت روشن سی رہی چشم کے ہم راہ
ہم گرچہ فسوں خانۂ فردا میں نہیں تھے
جب زخم دمک اٹھا تو وہ بھی پلٹ آئے
شامل جو کبھی رسم مداوا میں نہیں تھے
تھے تجھ سے ورا نقش کسی اور کے روشن
ہم خاک بسر تیری تمنا میں نہیں تھے
خوشبو کے تسلسل کی روایت کے ہیں ہم لوگ
کب پھول سے ہم باغ زمانہ میں نہیں تھے
میں ڈوبتی سانسوں کی طرح ٹوٹ رہی تھی
تم غم کی طرح چشم تماشا میں نہیں تھے
مے رنگ نہ تھے چشم بہاراں کے بلاوے
اب کے وہ نشے شوخیٔ مینا میں نہیں تھے
ہم چاہ طلب اور تھے تم جاہ طلب اور
یوسف سے چلن عشق زلیخا میں نہیں تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.