صحرا سے واپس آئے ہیں ڈوبے ہیں پیاس میں
صحرا سے واپس آئے ہیں ڈوبے ہیں پیاس میں
بھر دو سمندروں کو ہمارے گلاس میں
دل میں خیال خاک تمنا لیے ہوئے
لیٹا ہوا ہے کون یہ میلے لباس میں
موجوں کا لہجہ دیکھ کے محسوس یہ ہوا
دریا نہیں ہے آج تو ہوش و حواس میں
اپنے حسین خواب کی تعمیر کے لیے
بیچا ہے خود کو میں نے مہاجن کے پاس میں
انورؔ متاع درد کی تاریکیاں لیے
آیا ہے کتنی دور اجالوں کی آس میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.