صحراؤں کے دوست تھے ہم خود آرائی سے ختم ہوئے
صحراؤں کے دوست تھے ہم خود آرائی سے ختم ہوئے
اوپر اوپر خاک اڑائی گہرائی سے ختم ہوئے
ویرانہ بھی ہم تھے خاموشی بھی ہم تھے دل بھی ہم
یکسوئی سے عشق کیا اور یکتائی سے ختم ہوئے
دریا دلدل پربت جنگل اندر تک آ پہنچے تھے
اسی بستی کے رہنے والے تنہائی سے ختم ہوئے
کتنی آنکھیں تھیں جو اپنی بینائی میں ڈوب گئیں
کتنے منظر تھے جو اپنی پہنائی سے ختم ہوئے
عادلؔ اس رہداری سے وابستہ کچھ گلدستے تھے
رک رک کر بڑھنے والوں کی پسپائی سے ختم ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.