صحراؤں میں بھی کوئی ہم راز گلوں کا ہے
صحراؤں میں بھی کوئی ہم راز گلوں کا ہے
گلشن میں کوئی رہ کر خوشبو کو ترستا ہے
اک دن تو کھلے گا یہ دروازۂ دل تیرا
اب دیکھنا ہے کب تک احساس بھٹکتا ہے
نیندوں کے مکاں میں ہے جس دن سے ترا چہرہ
کھلتی ہیں یہ آنکھیں تو اک خوف سا لگتا ہے
اک روز یہی کرچیں بینائیاں بخشیں گی
یہ شیشۂ دل تم نے کیا سوچ کے توڑا ہے
کیسے میں یقیں کر لوں اخلاص نہیں باقی
اپنوں کی عداوت کا یہ ہی تو وسیلہ ہے
جو حوصلہ طوفاں کو اک کھیل سمجھتا تھا
اب آپ کی یادوں کے دریا میں وہ ڈوبا ہے
ساقی کی تسلی بھی واجدؔ ہے نشہ جیسے
اخلاص کا پیکر ہے اخلاق کا پتلا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.