صحراؤں میں جا پہنچی ہے شہروں سے نکل کر
صحراؤں میں جا پہنچی ہے شہروں سے نکل کر
الفاظ کی خوشبو مرے ہونٹوں سے نکل کر
سینے کو مرے کر گیا اک آن میں روشن
اک نور کا کوندا تری آنکھوں سے نکل کر
میں قطرۂ شبنم تھا مگر آج ہوں سورج
آ بیٹھا ہوں میں صدیوں میں لمحوں سے نکل کر
ہو جائیں گے بستی کے در و بام منور
سورج ابھی چمکے گا دریچوں سے نکل کر
کیا جانیے اب کون سی جانب کو گیا ہے
اک زرد سا چہرہ تری گلیوں سے نکل کر
ہر سمت تھا اک تلخ حقائق کا سمندر
دیکھا جو تصور کے جزیروں سے نکل کر
وہ پیاس ہے مٹی پہ زباں پھیر رہے ہیں
ہم آئے ہیں احساس کے شعلوں سے نکل کر
ہر آن صدا دیتے ہیں معصوم اجالے
بیتابؔ چلے آؤ دھندلکوں سے نکل کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.