صحراؤں میں خاک اڑائی صورت مجنوں والی کی
صحراؤں میں خاک اڑائی صورت مجنوں والی کی
متنبی کو سامنے رکھا نظمیں پڑھی ہیں حالیؔ کی
اونٹوں کو بھی لے آیا اقبالؔ کے ساقی نامہ تک
یعنی مجھ سے چرواہے نے اردو کی رکھوالی کی
خیمہ اٹھائے صحرا صحرا شاید یوں پھرتا نہ کبھی
خانہ بدوشن سن لیتی گر یارو بات سوالی کی
آس کی پریاں قصر دل کی چھت پر آنا بھول گئیں
جب سے خواب میں صورت دیکھی سندھی اجرک والی کی
میرؔ کی تربت پر غزلوں نے رو رو رکھ دیں اپنی چھب
مقطع ٹانکنے والوں نے جب حد کر دی بدحالی کی
نارا ناگ کی وادی میں اک برہن گائے ہجر کا راگ
ٹھہر ذرا اے خانہ بدوشاؔ سوجھ ہے گر سنتھالی کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.