سہتے رہے وہ اپنی مسیحائیوں کا دکھ
سہتے رہے وہ اپنی مسیحائیوں کا دکھ
جو زخم جانتے رہے پروائیوں کا دکھ
صحرا کی ریت اڑ چلی بستی کی سمت اور
محفل میں گونجتا رہا تنہائیوں کا دکھ
بارش میں رونے والے سہولت سے رو لئے
دکھتا کہاں ہے چھانو میں پرچھائیوں کا دکھ
ہم غم شناس ایسے مداری کی بھیڑ تھے
بہتر دکھایا جس نے تماشائیوں کا دکھ
بستر کی سلوٹوں میں اترتا رہا تھا سب
تیرے بغیر لی گئی انگڑائیوں کا دکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.