Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سہوں نہ ہجر کے صدمے کبھی وصال کے بعد

سید امیر حسن بدر

سہوں نہ ہجر کے صدمے کبھی وصال کے بعد

سید امیر حسن بدر

MORE BYسید امیر حسن بدر

    سہوں نہ ہجر کے صدمے کبھی وصال کے بعد

    کوئی خیال نہیں دل میں اس خیال کے بعد

    غم فراق نہیں مژدۂ وصال کے بعد

    شگون بد کا اثر کیا ہو نیک فال کے بعد

    کسی طرح تو دہن کا ثبوت مل جاتا

    جواب ایک بھی دیتے وہ سو سوال کے بعد

    فریب دینے کو صیاد اڑا نہ بے پر کی

    بہار آئے گی گلشن میں ایک سال کے بعد

    نہ پھولو منعمو زرتار ہے اگر ملبوس

    گلیم اوڑھتے دیکھا ہے میں نے شال کے بعد

    کسی کو اب نہیں معدوم کے وجود میں شک

    کھلا ہے راز دہن لاکھ قیل و قال کے بعد

    غلط یہ ہے کہ پس رنج ہوتی ہے راحت

    خوشی کا منہ نہیں دیکھا کبھی ملال کے بعد

    حضور داور محشر ٹھہر چکے قاتل

    یہ بحث کیسی نکالی اب انفعال کے بعد

    یہاں تو آج ہی جینے کے پڑ گئے لالے

    شباب آئے گا ظالم کا چند سال کے بعد

    وہ شوخ عہد شکن بھی ہے اے دل ناداں

    غم فراق بھی ہے مژدۂ وصال کے بعد

    ہوا ہے بے ہمہ وہ شوخ باہمہ ہو کر

    فراق ہو گیا مد نظر وصال کے بعد

    تمہاری زلف کا سودا تھا کیا جنوں افزا

    مزاج راہ پر آیا نہ اختلال کے بعد

    جو قرب تر تھا رگ جاں سے وہ ہے عرش نشیں

    ہوئیں ہیں دوریاں پیدا یہ اتصال کے بعد

    خیال مژگاں کا نشتر شکن رہے دل میں

    کہ زخم میں نہ رہے چور اندمال کے بعد

    خبر نہیں تجھے اے چشم شوق دید طلب

    بڑھیں گی آرزوئیں اور دیکھ بھال کے بعد

    یہی ہیں لیل و نہار اے فلک غریبوں کے

    ملا بھی وہ مہ کامل تو ماہ و سال کے بعد

    یہ آ کے بیعت دست سبو اگر کر لے

    بناؤں پیر مغاں شیخ کو کلال کے بعد

    جو یاد نرگس جادو ہو دشت غربت میں

    اڑاؤں خاک میں گرد رم غزال کے بعد

    چڑھائیں تیوریاں کیا کیا نہ جائے چادر گل

    جو آئے بھی سر تربت وہ انتقال کے بعد

    نموئے خط ہوا خورشید حسن ڈھلنے لگا

    زوال کا ہوا آغاز لو کمال کے بعد

    میں دل کو دیتا ہوں تسکیں یہ ہجر میں کہہ کر

    ملیں گی راحتیں رنج و غم و ملال کے بعد

    اسیر دام کیا مجھ کو حرص دانہ نے

    فریفتہ ہوا گیسو کا عشق خال کے بعد

    غریب خانہ تو دولت سرا کے ہے نزدیک

    کبھی گزر ہو ادھر بھی تو ماہ و سال کے بعد

    نہ بھولنا شب فرقت کی تلخ کامی کو

    مزہ کچھ اور بھی ہے لذت وصال کے بعد

    یہ آبرو کی ہے قیمت عطا نہ کہہ اس کو

    دیا گدا کو اگر تو نے کچھ سوال کے بعد

    خمیدہ شکل مہ نو ہوا ہوں پیری میں

    زوال بدرؔ کو ہونے لگا کمال کے بعد

    قمر کی طرح نہ ہوں کاہشیں کبھی اس کو

    زوال بدرؔ کو یا رب نہ ہو کمال کے بعد

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے