صید کو رشک چمن دام نے رہنے نہ دیا
صید کو رشک چمن دام نے رہنے نہ دیا
نغمہ خواں قید بد انجام نے رہنے نہ دیا
اپنے سائے کے تعاقب میں رہے تھے دن بھر
وہ بھی اب تیرگئ شام نے رہنے نہ دیا
کچھ مرے دل کا سکوں نذر غم یار ہوا
جو بچا گردش ایام نے رہنے نہ دیا
میں نے کب کی ہیں کسی غیر سے دل کی باتیں
راز کو راز در و بام نے رہنے نہ دیا
عمر بھر چین سے مجھ کو کبھی اک لمحہ مرے
اس دل تشنہ لب کام نے رہنے نہ دیا
تیری فرقت میں کسی طور بھی رہ لیتے مگر
غیر کے ساتھ ترے نام نے رہنے نہ دیا
جاں سے گزریں ہیں پہ غم ہے تو اسی بات کا ہے
مجھ کو میرے ہی خوش اندام نے رہنے نہ دیا
خود ترا عکس کہیں تجھ کو پریشاں نہ کرے
سچ کا آئینہ ترے سامنے رہنے نہ دیا
ہم نفس اس کا مجھے اور مجھے اس کا حقیرؔ
دل میں پلتے ہوئے اوہام نے رہنے نہ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.