سینکڑوں سر تری چوکھٹ پہ دھرے ملتے ہیں
سینکڑوں سر تری چوکھٹ پہ دھرے ملتے ہیں
تیرے کوچہ میں جو ملتے ہیں مرے ملتے ہیں
کس قدر دور ہیں مضمون ترے چوٹی کے
فکر کو عرش سے دو ہاتھ پرے ملتے ہیں
نقد دل لے کے بھی بوسہ نہیں دیتے ہرگز
سیم تن جو مجھے ملتے ہیں کھرے ملتے ہیں
کہتے ہیں عید کو وہ ہاتھ میں خنجر لے کر
کوئی ملنے کی تمنا تو کرے ملتے ہیں
پر غضب رہتے ہیں اغیار سے خالی ہو کر
مجھ سے جس وقت وہ ملتے ہیں بھرے ملتے ہیں
آنکھوں کی راہ سے وہ دل میں سمائیں کیوں کر
سخت مشکل ہے کہ دو تین درے ملتے ہیں
صبح کر دی شب وصل اس نے یہ دم دے دے کر
تیری قسمت کے جو بوسے ہیں ارے ملتے ہیں
بے خودی نے ہمیں پھینکا ہے بہت دور بتو
تم سے کیا اپنے سے ہم آپ پرے ملتے ہیں
یاد رہتی ہے کسی شوخ کی دھانی پوشاک
مجھ کو ہر وقت مرے زخم ہرے ملتے ہیں
نقد ایمان پہ دے شیخ کی جھوٹی ساقی
مال کھوٹا ہے مگر دام کھرے ملتے ہیں
چاوڑی قاف ہے یا خلد بریں ہے راسخؔ
جمگھٹے حوروں کے پریوں کے پرے ملتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.