سینت کر ایمان کچھ دن اور رکھنا ہے ابھی
سینت کر ایمان کچھ دن اور رکھنا ہے ابھی
آج کل بازار میں مندی ہے سستا ہے ابھی
درمیاں جو فاصلہ رکھا ہوا سا ہے ابھی
اک یہی اس تک پہنچنے کا وسیلہ ہے ابھی
یوں ہی سب مل بیٹھتے ہیں سابقون الاولون
دشت میں جاری ہمارا آنا جانا ہے ابھی
مسکرانا ایک فن ہے اور میں نومشق ہوں
پھر بھی کیا کم ہے اسے بے چین دیکھا ہے ابھی
قمقموں کی روشنی میں بھی نظر آتا ہے چاند
گاؤں میں میرا پرانا اک شناسا ہے ابھی
جا بجا بکھرے پڑے ہیں سارے اعضا خواب کے
زیر مژگاں کس نے یہ شب خون مارا ہے ابھی
کیوں نہ گھڑ لیں کچھ مناقب اور فضائل حبس کے
جب اسی اندھے کنویں میں ہم کو جینا ہے ابھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.