سیر گلشن سے جو فرصت ہو ادھر بھی دیکھو
دلچسپ معلومات
(اردو اسٹڈی سرکل برمکان سید زوار عباس صاحب زوارؔ 31 اکتوبر، 1965ء)
سیر گلشن سے جو فرصت ہو ادھر بھی دیکھو
رنگ گل دیکھ چکے داغ جگر بھی دیکھو
میری میت پہ اسے خاک بسر بھی دیکھو
زندگی بھر کی ریاضت کا ثمر بھی دیکھو
نقطۂ حسن بہ انداز دگر بھی دیکھو
عشق کا زاویۂ حسن نظر بھی دیکھو
ایک ہی حسن کے جلوے نظر آئیں گے تمام
آئنہ خانۂ دنیا میں جدھر بھی دیکھو
حسرت و یاس و غم و رنج ہیں مہماں دل میں
کتنا آباد ہے اللہ کا گھر بھی دیکھو
بکھری سیندور بھری زلفوں میں روئے روشن
سرخئ شام میں عنوان سحر بھی دیکھو
مرتے مرتے نہ ہٹے راہ محبت سے قدم
مجھ میں سو عیب سہی ایک ہنر بھی دیکھو
فرق کرتے نہیں شعلہؔ خذف و گوہر میں
یہ ستم ظرفئ ارباب نظر بھی دیکھو
- کتاب : Naghmah-e-Fikr (Pg. 101)
- Author : Shola Saiyed Momin Husain Taqvi Kararivi
- مطبع : Shabistan 218 Shahah ganj Allahabad (1968)
- اشاعت : 1968
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.