سیراب ہو کبھی یہ خلاف قیاس ہے
سیراب ہو کبھی یہ خلاف قیاس ہے
اپنی نظر کو پیاس تو صحرا کی پیاس ہے
اس میں ہے ساری حسن و محبت سے دل کشی
یہ زیست ورنہ موت ہی کا اقتباس ہے
یہ دیکھنے کی شے نہیں محسوس کر اسے
ہر پھول کے بدن پہ حیا کا لباس ہے
ماتم کناں ہے شدت طوفاں کی موج موج
کشتی مری ڈبو کے سمندر اداس ہے
یوں لمحہ لمحہ چھلکے مرا جام زندگی
بچے کے ہاتھ جیسے لبالب گلاس ہے
ہر آدمی بناتا ہے قسمت کے زائچے
ہر آدمی یہاں تو ستارہ شناس ہے
اشعار کیوں نہ میرے ہوں خوشبو کی کھیتیاں
اے جانؔ خاک پاک جو فن کی اساس ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.