سجدۂ یاد میں سر اپنا جھکایا ہوا ہے
سجدۂ یاد میں سر اپنا جھکایا ہوا ہے
ہم نے عشاق کے رتبے کو بڑھایا ہوا ہے
تہمتیں ہوں یا کہ پتھر ہوں مقدر اس کا
ایک دیوانہ ترے شہر میں آیا ہوا ہے
میرا مقصد تھا فقط خاک اڑانا صاحب
اس لیے دشت کو گھر بار بنایا ہوا ہے
شوکت مجلس ہجراں کو بڑھانا تھا سو یار
میں نے پلکوں پہ ترا ہجر سجایا ہوا ہے
اک پری زاد ہے دھڑکن کے علاقے میں مقیم
جس نے ماحول کو پر وجد بنایا ہوا ہے
پاؤں میں ڈال کے تجھ نام کے گھنگرو ہم نے
اپنے اندر ہی میاں رقص رچایا ہوا ہے
یار کی صحبت پر فیض کی برکت نے سعیدؔ
اس زمانے میں مرا کام چلایا ہوا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.