سجے سجائے ہوئے سبز منظروں سے نہ جائیں
سجے سجائے ہوئے سبز منظروں سے نہ جائیں
خدا کرے کہ یہ دریا کبھی گھروں سے نہ جائیں
بنام عشق و ہوس کچھ نہ کچھ رہے روشن
کچھ ایسا ہو کہ یہ سودے کبھی سروں سے نہ جائیں
فضائے دشت طرب ناک کو دوام ملے
گلاب خوشبو سے اور تتلیاں پروں سے نہ جائیں
ضرورتوں کو زیادہ نہ کر خدائے کریم
نکل کے پاؤں بہت دور چادروں سے نہ جائیں
حروف و نطق کی ہر انجمن میں رونق ہو
خیال روٹھ کے ہرگز سخن وروں سے نہ جائیں
اسی طرح صف سیارگاں رہے قائم
نجوم و ماہ الگ اپنے محوروں سے نہ جائیں
امیر عصر سے فریاد کرنا چاہتے ہیں
سروں کو پھوڑنے یہ لوگ پتھروں سے نہ جائیں
- کتاب : Kulliyat-e-Asad Badayuni (Pg. 352)
- Author : Asad Badayuni
- مطبع : National Council for Promotion of Urdu language-NCPUL (2008)
- اشاعت : 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.