سخاوتوں کے بہانے سے چھل رہے ہیں لوگ
سخاوتوں کے بہانے سے چھل رہے ہیں لوگ
نہ جانے کون سے سانچے میں ڈھل رہے ہیں لوگ
مسرتیں نہ جنہیں راس آئیں اوروں کی
غموں کی دھوپ میں بیٹھے پگھل رہے ہیں لوگ
جو خود پرست ہیں انساں مفاد کے پیکر
انہیں کے مکر فریبوں میں ڈھل رہے ہیں لوگ
کہاں میں آ گیا اس بزم میں سکوں کے لئے
یہاں تو آپ ہی آپس میں جل رہے ہیں لوگ
نہ جانے کون سی مشکل میں پھنس گئی دنیا
مثال آتش خاموش جل رہے ہیں لوگ
وہ نیم والی گلی اب نظر نہیں آتی
تمام شہر کا نقشہ بدل رہے ہیں لوگ
ذرا تو گھر سے نکل کر تو دیکھ دنیا کو
ہر ایک گام پہ سوامیؔ بدل رہے ہیں لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.