سکوں ملا ہے مگر اضطراب جیسا ہے
سکوں ملا ہے مگر اضطراب جیسا ہے
ترے بدن کا فسوں بھی شراب جیسا ہے
ہنسے وہ لاکھ مگر ضبط غم کی تحریریں
نہ چھپ سکیں گی کہ چہرہ کتاب جیسا ہے
ملے گا پاس سے کچھ بھی نہ خاک و خوں کے سوا
پلٹ چلیں کہ یہ منظر سراب جیسا ہے
نہ کوئی پیڑ نہ سایہ نہ آہٹوں کا گماں
یہ جستجو کا سفر بھی عذاب جیسا ہے
وہ سامنے ہے مگر اس کو چھو نہیں سکتا
میں پوجتا ہوں وہ پیکر جو خواب جیسا ہے
سلگ رہے ہو یونہی غم کی دھوپ سے راشدؔ
وہ ہاتھ چوم کے دیکھو گلاب جیسا ہے
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 601)
- Author : shahzaad ahmad
- مطبع : Ali Printers, 19-A Abate Road, Lahore (1988)
- اشاعت : 1988
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.