سلام اک پیام ہے پیام اک سلام ہے
سلام اک پیام ہے پیام اک سلام ہے
سلام پھر سلام ہے پیام پھر پیام ہے
ترا وجود خاص ہے مرا وجود عام ہے
برائے نام ہی سہی مرا بھی کچھ مقام ہے
نہ دھوپ ہے نہ چھاؤں ہے نہ صبح ہے نہ شام ہے
یہ کون سا دیار ہے یہ کون سا مقام ہے
سلام جان و مال کے محافظوں سلام ہے
درندہ بے لگام ہے پرندہ زیر دام ہے
نہ فرصت قرار ہے نہ فرصت قیام ہے
سفر بھی ناتمام ہے لگن بھی ناتمام ہے
برون مے کدہ ہی کیوں یہ روک ٹوک پوچھ تاچھ
تری طرف سے ساقیا اگرچہ اذن عام ہے
یہ اونچ نیچ ذات پات چھوت چھات بھید بھاؤ
ترے لئے حلال ہے مرے لئے حرام ہے
نگاہ کا فریب ہے نہیں کچھ اور دوستو
وہی مہ تمام ہے وہی مہ صیام ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.