صلیب وحشت میں قید ہو کر تمہاری فرقت منا رہی ہوں
صلیب وحشت میں قید ہو کر تمہاری فرقت منا رہی ہوں
قریب آؤ اور آ کے دیکھو میں کیسے غم کو بڑھا رہی ہوں
جنوں کی بستی میں آ کے جانا مآل میں نے محبتوں کا
سو فصل گل کو محبتوں کا ہر ایک نوحہ سنا رہی ہوں
مرے مقدر میں چار جانب ہے یوں تو وحشت کا بول بالا
مگر میں ہمدم تمہاری رہ میں گلاب رت کو بچھا رہی ہوں
طبیب میرے خبر ہے تم کو مٹانے اپنی یہ تیرہ بختی
میں شب کہ قرطاس پر لہو سے تمہاری آنکھیں بنا رہی ہوں
خوشی کے کچھ پل بہار مجھ کو کبھی جو خیرات کر گئی تھی
میں خود کو پت جھڑ مزاج کر کے اب اس کا قرضہ چکا رہی ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.