صلیب لاد کے کاندھے پہ چل رہا ہوں میں
صلیب لاد کے کاندھے پہ چل رہا ہوں میں
حصار ذات سے باہر نکل رہا ہوں میں
حیات ڈھونڈھتی پھرتی ہے مجھ کو سر گرداں
ادھورا جسم لیے رخ بدل رہا ہوں میں
بنا دیا ہے زمانے نے مجھ کو پتھر سا
کہ ضرب تیشہ سے آتش اگل رہا ہوں میں
مری نگاہ میں دنیا چتا کی راکھ سی ہے
اسی خیال کے شعلوں میں جل رہا ہوں میں
بلا رہی ہے مجھے اپنے گھر کی ویرانی
میان شور سلاسل مچل رہا ہوں میں
زمانہ ڈھونڈے گا مجھ کو در صدف کی طرح
کہ بوند بوند سمندر میں ڈھل رہا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.