سلیقہ ہی نہ آیا اشک ہائے دیدۂ تر سے
سلیقہ ہی نہ آیا اشک ہائے دیدۂ تر سے
برسنے کی جگہ ٹھہرے ٹھہرنے کی جگہ برسے
ترے در تک مرے نالوں کی شان نارسائی بھی
کچھ ایسی ہے کہ جیسے تیر ٹکرا جائے پتھر سے
ابھی ہنگامہ آرا دل میں ہے اک عشرت رفتہ
ابھی تک تیری خوشبو آ رہی ہے میرے بستر سے
بھرے گھر میں مرے جوش جنوں سے خوف رسوائی
مجھے افشائے راز عشق کا کھٹکا بھرے گھر سے
میں پھر آغاز الفت کا نتیجہ سوچنے بیٹھوں
مجھے تم گدگدا کر پھر نکل جاؤ برابر سے
مجھے تو شادؔ کے ہر شعر میں تائید ملتی ہے
کسی روئے منور سے کسی زلف معنبر سے
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی-5 (Pg. 255)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ بکس ،بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا،اترپردیش۔201301 (2018)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.