سلیقہ عشق میں میرا بڑے کمال کا تھا
سلیقہ عشق میں میرا بڑے کمال کا تھا
کہ اختیار بھی دل پر عجب مثال کا تھا
میں اپنے نقش بناتی تھی جس میں بچپن سے
وہ آئنہ تو کسی اور خط و خال کا تھا
رفو میں کرتی رہی پیرہن کو اور ادھر
گماں اسے مرے زخموں کے اندمال کا تھا
یہ اور بات کہ اب چشم پوش ہو جائے
کبھی تو علم اسے بھی ہمارے حال کا تھا
محبتوں میں میں قائل تھی لب نہ کھلنے کی
جواب ورنہ مرے پاس ہر سوال کا تھا
درخت جڑ سے اکھڑنے کے موسموں میں بھی
ہوا کا پیار شجر سے عجب کمال کا تھا
کتاب کس کی مسافت کی لکھ رہی ہے ہوا
یہ قرض اس کی طرف کس کے ماہ و سال کا تھا
- کتاب : Beesveen Sadi Ki Behtareen Ishqiya Ghazlen (Pg. 124)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.