سلیقے سے اگر توڑیں تو کانٹے ٹوٹ جاتے ہیں
سلیقے سے اگر توڑیں تو کانٹے ٹوٹ جاتے ہیں
مگر افسوس یہ ہے پھول پہلے ٹوٹ جاتے ہیں
بچھڑ کر آپ سے یہ تجربہ ہو ہی گیا آخر
میں اکثر سوچتا تھا لوگ کیسے ٹوٹ جاتے ہیں
محبت بوجھ بن کر ہی بھلے رہتی ہو کاندھوں پر
مگر یہ بوجھ ہٹتا ہے تو کاندھے ٹوٹ جاتے ہیں
مری اوقات ہی کیا ہے میں اک ننھا سا آنسو ہوں
بلندی سے تو گر کر اچھے اچھے ٹوٹ جاتے ہیں
زیادہ کامیابی بھی بہت نقصان دیتی ہے
پھلوں کا بوجھ بڑھنے سے بھی پودے ٹوٹ جاتے ہیں
بہت دن مصلحت کی قید میں رہتے نہیں جذبے
محبت جب سدا دیتی ہے پنجرے ٹوٹ جاتے ہیں
ستم یہ ہے میں اس رستے پہ ننگے پاؤں چلتا ہوں
جہاں چلتے ہوئے لوگوں کے جوتے ٹوٹ جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.