سلونی شام کے آنگن میں جب دو وقت ملتے ہیں
سلونی شام کے آنگن میں جب دو وقت ملتے ہیں
بھٹکتے ہم سے ان سایوں میں کچھ آدھے ادھورے ہیں
سمندر ہے ہمارے سامنے مغرور و خود سر سا
ہمیں اک پل بنا کر فاصلے سب پار کرنے ہیں
اندھیروں سے اجالوں تک اجالوں سے اندھیروں تک
سدا گردش ہی گردش ہے کہاں جانے وہ پہنچے ہیں
زمیں کے پھول سونے اور چاندی سے نہیں کھلتے
کسی محنت کی خوشبو سے سبھی آنچل مہکتے ہیں
وہی ہیں سانپ وشکنیا کو ڈس کر پالنے والے
مری نگری کو رہ رہ کر وہ اب بھی زہر دیتے ہیں
ہر اک احساس کی پہچان خط و خال کھو بیٹھی
وہ اپنے آپ میں ڈوبے ہوئے گم سم سے رہتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.