سلطنت جاتی رہی سلطان آدھا رہ گیا
سلطنت جاتی رہی سلطان آدھا رہ گیا
ڈیوڑھی گروی ہوئی دالان آدھا رہ گیا
ہم ہوئے آزاد ہندستان آدھا رہ گیا
پھر تعجب کیا جو پاکستان آدھا رہ گیا
عقل سے فارغ ہوا انسان آدھا رہ گیا
عید دوبالا ہوئی رمضان آدھا رہ گیا
جیتنے کے باد وہ جوں ہی منسٹر ہو گئے
گویا ان پر قوم کا احسان آدھا رہ گیا
سچ کا دامن تھام کر اچھا کیا تو نے مگر
اب ترقی کا تری امکان آدھا رہ گیا
مسکرا کر جب الٹ دی اس نے چہرے سے نقاب
دل میں جو برپا تھا وہ طوفان آدھا رہ گیا
ہم نے سوچا تھا کہ کھائیں گے ہوائیں جیل کی
ہو گئے لیکن بری ارمان آدھا رہ گیا
جب سے میں استاد شاعر ہو گیا ہوں شہر کا
غیر مطبوعہ مرا دیوان آدھا رہ گیا
جب تلک زندہ رہے منصورؔ وہ پورا رہا
مر گئے ابن صفی عمران آدھا رہ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.