سماعت سے جب آوازوں کا ناطہ ٹوٹ جاتا ہے
سماعت سے جب آوازوں کا ناطہ ٹوٹ جاتا ہے
تو اپنے آپ میں انسان کتنا ٹوٹ جاتا ہے
بھروسہ ٹوٹنے پر کس لئے افسوس کرتے ہو
یہاں تو جسم سے سانسوں کا رشتہ ٹوٹ جاتا ہے
کوئی ہم راز ہمسایہ ضروری ہوتا ہے یارو
سفر میں زیست کے انسان تنہا ٹوٹ جاتا ہے
انا اب چھوڑ دو تم اور میں بھی چھوڑتا ہوں ضد
یہ بل پڑتے ہیں تو ہر ایک دھاگا ٹوٹ جاتا ہے
مرا ارمان میرا خواب میرا دل مرا جذبہ
خفا ہونے سے تیرے دیکھ کیا کیا ٹوٹ جاتا ہے
میں انساں ہوں اگر میں ٹوٹ بھی جاؤں تو حیرت کیا
نظر لگنے سے تو بے جان شیشہ ٹوٹ جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.