سمجھ کے سارے سہاروں کو رائیگاں ہم نے
سمجھ کے سارے سہاروں کو رائیگاں ہم نے
اتار پھینکا ہے کشتی کا بادباں ہم نے
یہ کم ثبوت ہے محشر میں بے گناہی کا
کہ اپنے ہونٹوں پہ پھیری نہیں زباں ہم نے
جو بات چھیڑی ہے ہم نے ہمیں بھی علم نہیں
کہ ختم کرنا ہے اس بات کو کہاں ہم نے
دبے دبے ہیں ازل سے اسی لیے ہم لوگ
اٹھائے رکھا ہے کاندھوں پہ آسماں ہم نے
انڈیل لی ہے جہنم کی آگ سینے میں
رگوں میں بھر لیا دوزخ کا سب دھواں ہم نے
فقط گلوں کو نہیں نظم گلستاں سے گلہ
سنا ہے غور سے کانٹوں کا بھی بیاں ہم نے
ہم ایک دوجے سے ڈرتے ہیں اس لیے راحتؔ
رکھا ہے جنت و دوزخ کو درمیاں ہم نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.