سمجھ میں کچھ نہیں آتا کہ دل کی آرزو کیا تھی
سمجھ میں کچھ نہیں آتا کہ دل کی آرزو کیا تھی
سفر تو پھر سفر تھا لیکن آخر جستجو کیا تھی
بکھرتی آرزؤں کی صدا سنتا تو جھوم اٹھتا
مگر پگھلے ہوئے لمحات کی یہ گفتگو کیا تھی
لرزتے کانپتے پتوں سے پوچھوں بھی تو کیا پوچھوں
جدا ہوتے ہوئے موسم کی شان رنگ و بو کیا تھی
نہ جانے کون سا سورج تھا جو ڈوبا تھا مشرق میں
مگر رہ رہ بکھرتی روشنی سی چار سو کیا تھی
بیاباں میں سحر تا شام کس کو ڈھونڈتے تھے یہ
پرندے کس کو بتلائیں کہ ان کی جستجو کیا تھی
نہ روتے تھے نہ ہنستے تھے نہ کہتے تھے کسی سے کچھ
وہ کیسے لوگ تھے ان کے دلوں میں آرزو کیا تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.