سمجھ نہ پائی کہ کیا بے مہار چاہتا تھا
سمجھ نہ پائی کہ کیا بے مہار چاہتا تھا
عجیب شخص تھا خود سے فرار چاہتا تھا
وہ میری عرض بھی حکماً شمار کرنے لگا
وہ ہر طرح سے مرا اعتبار چاہتا تھا
اسے قبول تھی ویسے تو میری مجبوری
مگر وہ مجھ پہ ذرا اختیار چاہتا تھا
جواں دلوں کے مراحل تو طے کیے سارے
مگر وہ وصل میں کچھ انتظار چاہتا تھا
طمانیت نہ ملی مجھ کو پھر کسی صورت
کہ میرا دل بھی تو ہونا فگار چاہتا تھا
کبھی نہ اشک بہاؤ گی مجھ سے وعدہ کرو
وہ پیار میں بھی فقط اقتدار چاہتا تھا
بس اک انا تھی کہ جس نے ڈبو دیا اس کو
مگر وہ پھر بھی اسی کا حصار چاہتا تھا
تمام شرطوں پہ سر کو ہے خم کیا میں نے
کہ عشق درد کا اک کوہسار چاہتا تھا
سبھی چراغ محبت بجھا دئیے اس نے
کہ وہ ہوا پہ بھی ہونا سوار چاہتا تھا
وہ تھک گیا تھا محبت کی آرزو کرتے
بچھڑ کے مجھ سے وہ شاید قرار چاہتا تھا
یہ داستاں بھی اسی شخص نے لکھی عشبہؔ
طویل قصے میں جو اختصار چاہتا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.