سمجھ رہے تھے کہ بادل ہیں سر پہ چھائے ہوئے
سمجھ رہے تھے کہ بادل ہیں سر پہ چھائے ہوئے
مگر غبار پہ نظریں تھے ہم جمائے ہوئے
تمام رات الاؤ پہ کاٹنے کے لئے
سنے گئے کئی قصے سنے سنائے ہوئے
جھلس رہا ہے بدن دھوپ کی تمازت سے
امید سوکھے درختوں سے ہیں لگائے ہوئے
ادا نہ کر سکے ہم قرض تیری چاہت کا
تری گلی سے گزرتے ہیں سر جھکائے ہوئے
وہ جن کی خون پسینے سے آبیاری کی
انہیں درختوں کے حاصل ہمیں نہ سائے ہوئے
وہ کیا سمجھتے اجالوں کی اہمیت اے چاندؔ
جنہیں چراغ ملے تھے جلے جلائے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.